اس کے علاوہ عدالت عالیہ نے کیسز میں نامزد دیگر 2 مجرموں سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔
خیال رہے کہ یہ فیصلہ آج (بروز پیر) سنایا گیا ہے جو سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 11 مارچ کو محفوظ کیا تھا۔
شاہ زیب قتل کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 26 سولہ نوجوان شاہ زیب کو دسمبر 2012 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مقدمے کا از خود نوٹس لیا تھا جس کے بعد پولیس نے مجرموں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا۔
بعد ازاں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 30 جون 2013 کو شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مجرموں نے 2013 میں ہی سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
جس پر سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا اور مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے اور سیشن کورٹ میں مقدمہ دوبارہ سننے کا حکم دیا۔
30 دسمبر کو سیشن کورٹ نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر سول سوسائٹی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالت عظمیٰ نے سول سوسائٹی کی درخواست کو از خود میں تبدیل کیا۔
عدالت عظمیٰ نے از خود کیس کی سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کا مقدمہ سیشن کورٹ منتقلی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور یکم فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر ہائیکورٹ جج جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نظر اکبر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مجرموں کے خلاف کیس کی سماعت کی تھی اور گیارہ مارچ کو فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
13 مئی 2019 کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عالیہ نے 2 مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دیگر 2 مجرموں کی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا۔
No comments:
Post a Comment