کراچی: بحریہ ٹاؤن کے لیے صدیوں سے آباد گوٹھ کو اجاڑ دیا گیا - Daily Sindh News

Fast Sindhi News Service

Post Top Ad

Tuesday, February 11, 2020

demo-image

کراچی: بحریہ ٹاؤن کے لیے صدیوں سے آباد گوٹھ کو اجاڑ دیا گیا

f638c478e36d9f2cd49b149272f9f617_M
کراچی کے سب سے بڑے نجی رہائشی منصوبے بحریہ ٹاؤن کے لیے صدیوں سے آباد گوٹھ کو اجاڑ دیا گیا، ضلع ملیر کی مختلف دیہوں کی کھربوں روپوں کی ہزاروں ایکڑ زمین کوڑیوں کے دام بیچیں گئیں۔

سچ ٹی وی کے نمائندہ اشرف سولنگی کی رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کو اراضی دینے میں صوبائی حکومت، بیوروکریسی اور مقامی سیاسی لوگ شامل ہیں۔

کراچی سے پینتالیس کلومیٹر کے فاصلے پر قائم نجی رہائشی منصوبے بحریہ ٹاؤن کو آباد کرنے میں نہ صرف مقامی بلکہ صوبائی حکومت، بیوروکریٹس اور مختلف پارٹیوں کے سیاسی رہنماؤں کے علاوہ میڈیا کے بڑے بڑے نام بھی ملوث ہیں جنہیں بحریہ ٹاؤن کے مالک کی جانب سے مختلف طریقوں سے نوزا گیا ہے کسی کو نقد رقم تو کسی کو گھر اور گاڑیوں سمیت دیگر لوازمات نوازے گئے۔

صوبائی حکومت نے نہ صرف سرکاری زمینیں بحریہ ٹاؤن کو بیچیں بلکہ اس منصوبے کو بنانے کے دوران ضلع ملیر کی مختلف دیہوں میں صدیوں سے غریب لوگوں کے گھروں کو بھی مسمار کرکے انہیں بے گھر کردیا گیا متاثرین نے کئی بار احتجاج کیا اور عدالتوں کا بھی دروازہ کھٹکٹایا لیکن کسی نے بھی داد رسی نہیں کیا۔

بحریہ ٹاؤن کو کوڑیوں کے دام زمینیں بیچنے والوں میں سابق وزیر اعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ کے ساتھ ساتھ سابق صوبائی وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاذر شمعون اور ڈپٹی کمشنر ملیر کے علاوہ ایم ڈی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی ملوث ہیں۔

منصوبے کے لیے زمینوں کی خریداری (2009) سے شروع کی گئی جس میں ملیر کے دام جمعہ موریو، علی محمد گبول علی نواز گوندر گوٹھ سمیت 45 گاؤں بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کی گئی غیر قانونی زمین کا اصل رقبہ 28 ہزار ایکٹر ہے۔

بحریہ ٹاؤن کو زمین دینے والوں نے کیا فوائد حاصل کئے اس کا تو پتہ نہیں لیکن اتنے کم داموں میں زمین الاٹ کرکے نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ قدیم آبادیوں کے رہائشیوں کو بھی بے گھرکردیا گیا۔

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages